ڈیجیٹل دُنیا میں اگلا قدم:جلد پر ٹیٹو سے لے کر چہرے پر کمپیوٹنگ تک،ایک نئی سمت

واشنگٹن)(وے آوٹ رپورٹ)
ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نیا موڑ آ چکا ہے جہاں اسمارٹ فونز کے بعد کی دنیا کی تصویر ابھر رہی ہے۔ ایلون مسک، مارک زکربرگ، سیم آلٹمین اور بل گیٹس جیسے ٹیکنالوجی کے بڑے نام اسمارٹ فونز کو ماضی کا حصہ بنانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز پر کام کر رہے ہیں، ڈیلی گلیکسی کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک (Neuralink) دماغی چپس پر کام کر رہی ہے جو انسانوں کو مشینوں سے براہ راست جوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کا مقصد ہے کہ انسان صرف سوچ کے ذریعے کمپیوٹرز اور دیگر ڈیوائسز کو کنٹرول کر سکیں۔ نیورالنک نے حال ہی میں انسانی دماغ میں چپ لگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جس سے یہ خواب حقیقت کے قریب تر ہو گیا ہے۔
مارک زکربرگ اور سیم آلٹمین بھی ایسی ٹیکنالوجیز پر کام کر رہے ہیں جو اسمارٹ فونز کی جگہ لے سکتی ہیں، جیسے ڈیجیٹل ٹیٹوز اور اگمینٹڈ رئیلٹی گلاسز۔ ان کا ماننا ہے کہ مستقبل میں انسان ٹچ اسکرینز کی بجائے براہ راست سوچ، نظر یا جلد کے ذریعے ٹیکنالوجی سے رابطہ قائم کریں گے۔دوسری جانب، ایپل کے سی ای او ٹم کک اسمارٹ فونز کو ختم کرنے کے بجائے ان کی بہتری پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز میں ابھی بھی جدت کی گنجائش موجود ہے اور ایپل ان میں مزید بہتری لانے کے لیے پرعزم ہے۔ ٹم کک کا ماننا ہے کہ اگمینٹڈ رئیلٹی (AR) اسمارٹ فونز کی طرح ایک بڑی ٹیکنالوجی ہے جو لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور بہتر رابطے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ ایپل AR پر کام کر رہا ہے تاکہ صارفین کو ایک نئی اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ یہ تقسیم صرف مصنوعات کے ڈیزائن تک محدود نہیں بلکہ اس بات پر بھی ہے کہ انسانوں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ کس طرح رابطہ قائم کرنا چاہیے۔ ایلون مسک، زکربرگ، آلٹمین اور گیٹس ایسی ٹیکنالوجیز کو فروغ دے رہے ہیں جو ٹیکنالوجی کو انسان کے جسم کا حصہ بنا دیں، جبکہ ایپل اسمارٹ فون کو مرکزی پلیٹ فارم کے طور پر برقرار رکھتے ہوئے اسے نئی ضروریات کے مطابق ڈھالنے پر کام کر رہا ہے۔
ٹیکنالوجی کی دنیا میں یہ ایک دلچسپ موڑ ہے جہاں مختلف کمپنیاں مختلف راستے اختیار کر رہی ہیں۔ کیا اسمارٹ فونز کا دور ختم ہونے والا ہے یا وہ نئی شکل میں ہمارے ساتھ رہیں گے؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔
ٹیکنالوجی کی دنیا میں اس وقت ایک انقلابی تبدیلی کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ بل گیٹس، مارک زکربرگ، ایلون مسک اور سیم آلٹمین جیسے ٹیک جائنٹس جہاں اسمارٹ فونز کے بعد کی دنیا کی تیاری میں مصروف ہیں، وہیں ایپل کا مؤقف بالکل مختلف ہے
بل گیٹس امریکی ریاست ٹیکساس کی کمپنی “کیاؤٹک مون” (Chaotic Moon) کی حمایت کر رہے ہیں، جو “الیکٹرانک ٹیٹو” تیار کر رہی ہے۔ یہ ٹیٹو انسانی جلد پر لگائے جائیں گے اور نینو سینسرز کی مدد سے جسمانی معلومات، مقام اور صحت کے اعداد و شمار اکٹھے کر کے منتقل کریں گے۔ یوں انسان کا جسم خود ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم بن جائے گا، جس کے لیے کسی ہینڈ ہیلڈ ڈیوائس کی ضرورت نہیں ہو گا۔
میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کا ماننا ہے کہ 2030 تک “آگمینٹڈ رئیلٹی گلاسز” اسمارٹ فونز کی جگہ لے لیں گے۔ ان گلاسز کے ذریعے صارفین کی آنکھوں کے سامنے براہِ راست نوٹیفکیشنز، نیویگیشن اور کمیونیکیشن فیچرز ظاہر ہوں گے۔ یہ ٹیکنالوجی میٹا کے وسیع تر “میٹاورس” وژن کا حصہ ہے، جہاں انسان اسکرین کے بجائے حقیقی دنیا کے ساتھ جُڑے ڈیجیٹل تجربات کا سامنا کریں گے۔
جبکہ باقی کمپنیاں ٹیکنالوجی میں انقلاب کی بات کر رہی ہیں، ایپل کے سی ای او ٹم کک ایک مستحکم راستے پر گامزن ہیں۔ حال ہی میں جاری کیا گیا آئی فون 16 مصنوعی ذہانت سے لیس ہے، مگر اپنی روایتی ساخت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ٹم کک کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون انسانی زندگی کا مرکزی جزو ہے اور ایپل کا مقصد اس میں تدریجی بہتری لانا ہے، نہ کہ اسے مکمل طور پر بدل دینا۔
ایپل مصنوعی ذہانت اور اگمینٹڈ رئیلٹی جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو بتدریج شامل کر رہا ہے، جبکہ اسمارٹ فون کو مرکزی پلیٹ فارم کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔ ٹم کک کے بقول، “ہم اس چیز کو بہتر بنانے پر یقین رکھتے ہیں جو لوگ پہلے ہی استعمال کر رہے ہیں۔
یہ اختلاف صرف پراڈکٹ ڈیزائن کا نہیں بلکہ انسانی زندگی میں ٹیکنالوجی کے کردار سے متعلق بنیادی نظریات کا ہے۔ ایک جانب ٹیک لیڈرز ایسے خیالات پیش کر رہے ہیں جن میں ٹیکنالوجی انسان کے جسم کا حصہ بن جائے، جبکہ دوسری طرف ایپل موجودہ اسمارٹ فون پلیٹ فارم کو ہی مزید بہتر بنانے پر یقین رکھتا ہے۔
یہ تقسیم مستقبل کی ٹیکنالوجی کے سفر کا رخ متعین کرے گی—کیا ہم اسکرین کے بغیر دنیا کی طرف بڑھیں گے، یا ان ہی اسمارٹ ڈیوائسز کو مزید بہتر بنا کر ان کا ساتھ جاری رکھیں گے؟

اپنا تبصرہ لکھیں